Muhammad is not the father of [any] one of your men, but [he is] the Messenger of Allah and last of the prophets. And ever is Allah, of all things, Knowing. { Translation } مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَ لَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَ خَاتَمَ النَّبِيِّينَ * وَ كَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا

سیاسی اسلام اور طرزِ حکمرانی

انجینئر ظہیر March 03, 2025 30 views 0 likes

Like Article

سیاسی اسلام اور طرزِ حکمرانی

Caption



اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو زندگی کے تمام شعبوں میں رہنمائی فراہم کرتا ہے، بشمول سیاست اور طرزِ حکمرانی۔ اسلامی طرزِ حکومت کی بنیاد عدل، مساوات، شریعت کے نفاذ اور عوامی فلاح و بہبود پر رکھی گئی ہے۔ اس مضمون میں سیاسی اسلام کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا جن میں غیر سیاسی عقائد، سیاسی و غیر سیاسی نظریات، اور اسلامی طرزِ حکمرانی شامل ہیں۔

غیر سیاسی عقائد اور اسلامی تعلیمات

بعض افراد یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ اسلام کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور یہ محض عبادات اور روحانی تربیت کا مذہب ہے۔ ان کے مطابق، اسلام کا اصل مقصد انسان کی روحانی اصلاح ہے اور دنیاوی سیاست میں شامل ہونا دین کی اصل روح سے ہٹنے کے مترادف ہے۔ یہ نظریہ رکھنے والے افراد دنیاوی حکمرانی کو ایک فانی چیز سمجھتے ہیں اور صرف عبادات اور اخروی نجات پر توجہ دیتے ہیں۔

قرآنی تعلیمات

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں واضح طور پر زندگی کے ہر معاملے میں رہنمائی فراہم کی ہے، بشمول حکمرانی اور عدل کے:

﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ﴾
(بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے حق داروں تک پہنچاؤ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ کرو۔) (النساء: 58)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ حکمرانی اور حکومت بھی ایک امانت ہے اور اس میں عدل کا ہونا لازمی ہے۔

حدیثِ نبوی ﷺ

رسول اللہ ﷺ نے سیاست اور حکمرانی کو دین کا ایک لازمی حصہ قرار دیا ہے۔ ایک مشہور حدیث میں آتا ہے:

"كانت بنو إسرائيل تسوسهم الأنبياء، كلما هلك نبي خلفه نبي، وإنه لا نبي بعدي، وسيكون خلفاء فيكثرون"
(بنی اسرائیل کے سیاسی امور انبیاء کے ذریعے چلتے تھے، جب ایک نبی وفات پاتا تو دوسرا اس کی جگہ آتا۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا، بلکہ خلفاء ہوں گے جو زیادہ ہوں گے۔) (صحیح بخاری: 3455)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ خلافت اور اسلامی حکمرانی، نبوی مشن کا ایک تسلسل ہے۔

غیر سیاسی نظریہ اور اس پر تنقید

اسلام میں ایک طبقہ ایسا بھی رہا ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنا ہی اصل دین داری ہے۔ ان کے مطابق، حکمرانی اور سیاسی معاملات میں الجھنے سے انسان دین کے روحانی مقاصد سے دور ہو جاتا ہے۔

لیکن اس نظریے پر کئی اسلامی مفکرین اور علما نے تنقید کی ہے۔ ان کے مطابق، اسلام کا دائرہ صرف عبادات تک محدود نہیں بلکہ اجتماعی زندگی، معیشت، اور سیاست بھی اس کا حصہ ہیں۔

امام احمد رضا خان بریلوی فرماتے ہیں:
"اسلام صرف عبادات کا مجموعہ نہیں، بلکہ یہ دنیا و آخرت کے تمام امور پر مشتمل ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جس میں سیاست اور حکمرانی کا بھی اہم مقام ہے۔"

یہ نقطہ نظر ظاہر کرتا ہے کہ دین اور سیاست کو الگ کرنا اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔

اسلامی حکومت اور عدل

اسلامی حکومت کی بنیاد چار اصولوں پر ہے:

  1. اللہ کی حاکمیت
  2. شریعت کا نفاذ
  3. عدل و انصاف
  4. مشاورت (شوریٰ)

قرآن کی روشنی میں اسلامی حکومت

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ بَيْنَهُمْ﴾
(اور ان کے معاملات باہمی مشورے سے طے ہوتے ہیں۔) (الشوریٰ: 38)

یہی اصول خلافتِ راشدہ کی بنیاد تھا جہاں خلفاء عوام کے مشورے سے فیصلے کرتے تھے۔

علامہ اقبال کا نظریہ

علامہ اقبال اسلامی حکومت کے بارے میں فرماتے ہیں:

"جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی"

یہ مصرع واضح کرتا ہے کہ سیاست کو دین سے الگ کرنے کا نتیجہ ظلم اور استبداد کی صورت میں نکلتا ہے۔

خلافتِ راشدہ کی خصوصیات

  • عدل و مساوات
  • قانون کی حکمرانی
  • عوام کی فلاح و بہبود

حضرت عمر فاروقؓ کا فرمان ہے:
"اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی بھوکا مر جائے تو عمر اس کا بھی جوابدہ ہوگا۔"

نتیجہ

اسلام محض ایک عباداتی مذہب نہیں بلکہ ایک مکمل طرزِ حیات ہے جو سیاست، معیشت، اور سماج سمیت ہر پہلو میں راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ سیاسی اسلام کا مقصد عدل، انصاف اور فلاحی ریاست کا قیام ہے جو شریعت کے اصولوں پر مبنی ہو۔ امام احمد رضا خان بریلوی، علامہ اقبال اور دیگر اسلامی مفکرین نے اسلامی حکومت کے حق میں دلائل دیے ہیں اور اسے دین کا اہم حصہ قرار دیا ہے۔

Comments

No comments yet.

Add a Comment