Muhammad is not the father of [any] one of your men, but [he is] the Messenger of Allah and last of the prophets. And ever is Allah, of all things, Knowing. { Translation } مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَ لَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَ خَاتَمَ النَّبِيِّينَ * وَ كَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا

عمران خان کی ریاستِ مدینہ، جہالت یا خیانت؟

ابو محمد December 14, 2024 300 views 3 likes

Like Article

جنرل الیکشن 2018 اور 2024 میں چیئرمین تحریک انصاف عمران احمد خان نیازی صاحب کے "ریاستِ مدینہ" کے نعرے کی بہت گونج رہی۔ بڑے بڑے علماء کو کہتے سنا گیا کہ عمران خان صاحب وہ واحد وزیرِ اعظم ہیں جنہوں نے بچے بچے کے منہ پر ریاستِ مدینہ کا نام عام کر دیا۔ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک براڈکاسٹ کے دوران جب چند احباب سے عمران خان کے ریاستِ مدینہ کے تصور کو اسلام کے آئنہ میں رکھ کر پرکھنے کی کوشش کی تو عمران خان صاحب کی طرف نرم گوشہ رکھنے والے احباب سے وہ برداشت نہ ہو پایا اور چیخیں آسمان پر جا پہنچیں۔ راقم کا مقصد کسی کی تذہیک کرنا نہیں، کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں، بلکہ قطعی طور پر مقصود فقط اصلاح ہے۔ چنانچہ سوچا کہ اپنے موقف کو تحریری انداز میں لوگوں کے سامنے رکھوں تاکہ وہ ٹھنڈے دماغ سے اس کو ایک بار نہیں بلکہ کثیر بار پڑھ سکیں اور راقم کی راہنمائی کر سکیں کہ راقم کہاں غلط ہے۔ اللہ رب العزت ہمیں حق بات کرنے، پہچاننے اور قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین


راقم نے عمران خان صاحب کی ریاستِ مدینہ کا تصور انہی کے پارٹی منشور سے سامعین کے سامنا رکھا تھا اور اسی کو یہاں بھی پیش کیا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف کے جنرل الیکشن 2024 کے منشور میں لکھا ہے کہ؛

Riyasat-e-Madina is based on RULE OF LAW. It is NOT a theocratic state but a Welfare State.

ترجمہ: "ریاستِ مدینہ کی بنیاد قانون کی حکمرانی پر ہے۔ یہ تھیوکریٹک (الٰہیاتی) ریاست نہیں بلکہ ایک فلاحی ریاست ہے"۔

اس سے قبل 2017 میں عمران خان صاحب اپنے ریاستِ مدینہ کے تصور کو ایک انٹرویو میں واضح کر چکے ہیں کہ، "سوچو کہ یہ وہ ماڈل ہے جو میں چاہتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں چینی ماڈل۔ کیونکہ جو ان کے پاس کیا گیا ہے وہ ناقابل یقین ہے. جس طرح سے انہوں غربت کا خاتمہ کیا تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ میں رسول اللہ ﷺ کے بعد کی مدینہ کی ریاست کی مثال دیتا ہوں کیونکہ یہ ایک فلاحی ریاست اور ریاست تھی"۔

اس کے علاوہ اپنے کثیر خطابات میں خان صاحب نے یہ بھی کہا ہے کہ جس ریاستِ مدینہ کی وہ بات کرتے ہیں وہ یورپ کی طرز پر فلاحی ریاست کی شکل میں ہے۔

راقم کا سوال تھا، اور ہے کہ یورپ ہو یا چائنہ، وہ سیکولر ماڈل ہیں جہاں حاکمیتِ اعلیٰ (Sovereignty) جو ہے وہ عوام کے طرف منسوب کی جاتی ہے نہ کہ اللہ عز و جل کی طرف۔ لہٰذا سیدنا رسول اللہ ﷺ کی قائم کردہ ریاستِ مدینہ میں تو حاکمیتِ اعلیٰ اللہ عز و جل کی تھی نہ کہ سیدنا رسول اللہ ﷺ کی، نہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اور نہ ہی عوام کی۔ قانون اللہ عز و جل کا وحی کردہ تھا۔ سیدنا رسول اللہ ﷺ نے بطور تشریعی حاکم ریاستِ مدینہ کو اللہ عز و جل کی حاکمیتِ اعلیٰ کے سیاسی نفاذ کیلئے قائم فرمایا۔ خلفائے راشدین نے بطورِ خلیفۃ الرسول اس مقصد کو آگے بڑھا۔ چنانچہ سیدنا رسول اللہ ﷺ کی قائم کردہ ریاستِ مدینہ کو فقط فلاحی ریاست کہ کر چائنہ یا یورپ سے مماثلت دینا دراصل خیانت ہے یا کم از کم جہالت۔

مزید یہ کہ اگر کوئی یہ کہے کہ چائنہ یا یورپ کی مثال دیکر ریاستِ مدینہ کو بیان کرنے سے خان صاحب کا مقصد ہر گز اللہ عز و جل کی حاکمیتِ اعلیٰ کا انکار نہیں تھا، یا سیکولر ریاست کی توثیق نہیں تھی جہاں حاکمیت اعلیٰ عوام کو ودیعت ہوتی ہے، تو اس تاویل یا تشریح کا جواب از خود تحریک انصاف کے منشور میں موجود ہے کہ؛

"It is NOT a theocratic state but a Welfare State".

ترجمہ: "یہ (ریاستِ مدینہ) تھیوکریٹک (الٰہیاتی) ریاست نہیں بلکہ ایک فلاحی ریاست ہے"۔

الٰہیاتی ریاست کے تصور کی نفی از خود وضاحت کر دیتی ہے کہ جناب عمران خان صاحب کا ریاستِ مدینہ کا تصور کسی قسم کی اسلامی خلافت یا اسلامی ریاست کا تصور نہیں تھا بلکہ انسانی خواہشِ نفس کی حاکمیتِ اعلیٰ کے تصور پر قائم ایک فلاحی ریاست جیسا کہ یورپ وغیرہ میں موجود ہے۔ کیونکہ اسلام میں ریاست کا تصور قطعی الٰہیاتی ہے، جس میں حاکمیت اعلیٰ اللہ عز و جل کیلئے خاص ہے، تشریعی حاکمیت سیدنا رسول اللہ ﷺ کیلئے خاص ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی ریاست کا قانونی مادہ قرآن مجید ہے، قانونی طریقہ کار سنت نبوی ﷺ ہے۔

قرآن مجید فرقان حمید میں سورۃ آلِ عمران [سورۃ 3] آیت 26 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ

"قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِی الْمُلْكَ مَنْ تَشَآءُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَآءُ٘"۔

ترجمہ: "یوں عرض کرو، اے اللہ !مُلک کے مالک! تو جسے چاہتاہے سلطنت عطا فرماتا ہے اور جس سے چاہتا ہے چھین لیتا ہے"۔

کائنات میں تکوینی بادشاہت فقط اللہ عز و جل کیلئے خاص ہے، حاکمیت اعلیٰ اللہ عز و جل کیلئے خاص ہے، Sovereignty اللہ عز و جل کیلئے خاص ہے، تو بتایا جائے کہ ایسی ریاست جہاں حاکمیت اعلیٰ اللہ عز و جل کی ہو، اور حاکم وقت سیاسی اعتبار سے اپنے مشروع اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اللہ عز و جل کی حاکمیت اعلیٰ نافذ کرنے کا پابند ہو تو کیا وہ ریاست الٰہیاتی ریاست نہیں ہو گی؟ کیا وہ ریاست تھیوکریٹک ریاست نہیں ہو گی؟

آکسفورڈ کی سیاسیات کی لغت میں اگر تھیوکریٹک ریاست کی تعریف سرچ کی جائے تو وہ بتاتی ہے کہ؛

"A system of government in which the laws and policies are based on, or justified by, religious doctrine or teachings." (Source: Oxford Dictionary of Politics, 3rd edition, 2009)

ترجمہ: "حکومت کا ایک ایسا نظام جس میں قوانین اور پالیسیاں مذہبی نظریے یا تعلیمات پر مبنی ہیں، یا ان کے ذریعے جواز فراہم کی گئی ہیں"۔

تھیوکریٹک (الٰہیاتی) ریاست کا ماڈل جو عیسائت میں موجود تھا تو وہ پاپائیت کہلایا، جب وہ اسلام میں آیا تو خلافت کہلایا۔ کسی بھی الٰہیاتی ریاست کے تصور میں جو چیزیں ناگزیر ہوتی ہیں وہ یہ ہیں کہ

1. حاکمیتِ اعلیٰ الٰہ یعنی اللہ عز و جل کیلئے خاص ہوتی ہے
2. ریاست کسی خاص مذہب کے عطا کردہ سیاسی نظریات پر قائم کی جاتی ہے
3. ریاست کا آئین، دستور شریعت پر مبنی ہوتا ہے
4. سیاسی حاکم کی اہلیت کا معیار اور اختیارات شریعت طے کرتی ہے
5. ثقافتی و تہذیبی اقدار اور ضابطہ اخلاق شریعت سے اخذ کیا جاتا ہے
6. مذہب اور سیاست کی جدائی کسی صورت ممکن نہیں ہو سکتی

چنانچہ، راقم کا موقف ہے کہ عمران خان صاحب کا ریاستِ مدینہ کا نعرہ اول جہالت اور پھر خیانت پر مبنی ہے۔ خیانت اس لئے کہوں گا کیونکہ تحریک انصاف کے منشور میں خالصتاً الٰہیاتی ریاست کی نفی کی گئی۔ نفی اس اعتبار سے کی گئی کہ ریاست مدینہ کے حوالہ سے سیدنا رسول اللہ ﷺ و جمیع صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین پر صریح بہتان باندھا گیا کہ جو ریاستِ مدینہ انہوں نے قائم کی؛

It is NOT a theocratic state but a Welfare State

"یہ تھیوکریٹک (الٰہیاتی) ریاست نہیں بلکہ ایک فلاحی ریاست ہے"۔

تحریک انصاف اور اسکے چیئرمین کا یہ دعویٰ صریح قرآن عظیم الشان کی نصوص قطعیہ کی نفی ہے۔ سیدنا رسول اللہ ﷺ پر معاذ اللہ بہت بڑا خیانت کا بہتان ہے کہ آپ ﷺ نے اپنی قائم کردہ ریاستِ مدینہ میں سیاسی اعتبار سے اللہ عز و جل کی حاکمیتِ اعلیٰ کو قائم نہیں فرمایا، اور نہ ہی شریعت کو بطورِ قانون اپنایا، بلکہ خواہشِ نفس کی حکومت قائم کی اور مقصد فقط مادی فلاح تھا۔ (العیاذ باللہ)۔

جب تحریک انصاف کے ساتھ نرم گوشہ رکھنے والے احباب کے سامنے یہ نظریاتی اختلاف رکھا گیا، تو افسوس کہ انہوں نے بجائے اپنی قیادت سے سوال کرنے کے راقم پر الزام لگایا کہ راقم فتویٰ بازی کر رہا ہے۔ راقم ان احباب کو دوبارہ دعوتِ فکر دیتا ہے کہ فتویٰ بازی راقم نے نہیں کی،بلکہ تحریک انصاف اور اسکے چیئر مین جناب عمران احمد خان نیازی صاحب نے فتویٰ بازی کی جو اپنے منشور میں ریاستِ مدینہ بارے فتویٰ صادر فرمایا کہ؛

"It is NOT a theocratic state but a Welfare State".

راقم نے تو چیئرمین تحریک انصاف کے اس فتویٰ کی فقط وضاحت کی ہے

واللہ تعالیٰ اعلم و رسولہ اعلم

Comments

بہت اعلی

By خضر on December 14, 2024 07:07 PM

It’s quite surprising to know that how PTI mislead the whole nation in the name of Riyasat e Madina, whereas IK wanted to establish a secular welfare state which is totally against Islamic system.

By Basha on December 14, 2024 07:58 PM

بہت بہترین انفارمیشن ۔۔۔ یعنی کے دجال کیا ہے ہماری عوام نے بھی خوب ساتھ دیا ہے اس دجل کا ۔۔۔

By اویس محمود on December 14, 2024 08:12 PM

زبردست اور بہترین اصلاح کی کاوش ہے۔ اللّٰہ عزوجل اپنے حبیب صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے صدقے آ پکے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے آمین جزاک اللّہ

By MLKMHP on December 15, 2024 03:24 AM

ماشاءاللّّٰہ جزاک اللّّٰہ خیر بہت اچھی انفارمیشن اللّٰہ پاک اپ کے علم و عمل میں اضافہ فرمائے امین

By محمّد علی حسن مبین سیفی on December 15, 2024 07:37 AM

Add a Comment